میں اگر صورت پروانہ فدا ہو جاتا
میں اگر صورت پروانہ فدا ہو جاتا
ان کو اندازۂ آئین وفا ہو جاتا
اپنی قدرت سے لیا کام الٰہی تو نے
ورنہ اس دور کا ہر شخص خدا ہو جاتا
ہم نے تقدیر کے مفہوم کو سمجھا ورنہ
ہم کو بھی شکوۂ ارباب جفا ہو جاتا
تم اگر دیکھنے والے کو نظر آ جاتے
حشر سے پہلے ہی اک حشر بپا ہو جاتا
اپنے گلشن کو وہ دوزخ نہ سمجھتا شاید
یک گوشہ بھی جو فردوس نما ہو جاتا
تو نے پہچان لیا عشق کی قدروں کا مزاج
یہ نہ پوچھ آج تری بزم میں کیا ہو جاتا
اپنی غیرت سے بچائے رہا اپنے کو عزیزؔ
ورنہ احباب کے ہاتھوں ہی فنا ہو جاتا
- کتاب : Mehraab (Pg. 18)
- Author : Aziiz vaarsii
- مطبع : qaumi council baraye-farogh urdu (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.