شب وہی لیکن نظارا اور ہے
شب وہی لیکن نظارا اور ہے
روشنی کم ہے ستارا اور ہے
کشتیاں تو ایک جیسی ہیں تمام
ہیں الگ دریا کنارا اور ہے
اس طرف لہروں کا منظر ہے الگ
اس طرف پانی کا دھارا اور ہے
مشترک ہیں منزلیں لیکن سفر
ہے جدا ان کا ہمارا اور ہے
پہلے کہتے تھے صنم کو ماہتاب
عہد نو کا استعارا اور ہے
روح کے دم سے ہے اس کی کائنات
جسم کو کس کا سہارا اور ہے
بن رہا ہے اب جو دھرتی پہ کنولؔ
وہ جہاں سارے کا سارا اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.