شباب آگیں شراب ارغواں معلوم ہوتی ہے
دلچسپ معلومات
(21مئی 1949ء ) (مشاعرہ دہلی)
شباب آگیں شراب ارغواں معلوم ہوتی ہے
یہ شام میکدہ کتنی جواں معلوم ہوتی ہے
یہاں محسوس ہوتی ہے یہاں معلوم ہوتی ہے
خلش خار محبت کی کہاں معلوم ہوتی ہے
یہ کب محتاج تشریح و بیاں معلوم ہوتی ہے
محبت آپ اپنی ترجماں معلوم ہوتی ہے
رواں معلوم ہوتی ہے دواں معلوم ہوتی ہے
محبت موج بحر بیکراں معلوم ہوتی ہے
رہین منت حسن بتاں معلوم ہوتی ہے
زمین کوئے جاناں آسماں معلوم ہوتی ہے
نہاں معلوم ہوتی ہے عیاں معلوم ہوتی ہے
محبت بھی خدائے دو جہاں معلوم ہوتی ہے
محبت ابتدا اپنی محبت انتہا اپنی
محبت حاصل کون و مکاں معلوم ہوتی ہے
نہیں کوئی بھی دل ایسا بنائے جس میں گھر اپنا
محبت ان دنوں بے خانماں معلوم ہوتی ہے
محبت کو کبھی پابند این و آں نہیں پاتا
محبت بے نیاز ایں و آں معلوم ہوتی ہے
سنا فرہاد کا قصہ سنا مجنوں کا افسانہ
کہا تو یہ کہا سب داستاں معلوم ہوتی ہے
نہ فرق آیا ازل سے زینت گلزار ہستی میں
بہار اس کی بہار جاوداں معلوم ہوتی ہے
ابھی چشم قبول اس کی طرف مائل نہیں شاید
ابھی ہر سعی سعئ رائیگاں معلوم ہوتی ہے
یہ خوش فہمی ہے اپنی یا نگاہ ناز کا جادو
نہیں بھی اب تو ظالم تیری ہاں معلوم ہوتی ہے
زباں طالبؔ کی ٹکسالی جو پائی سب نے فرمایا
یہ خاص الخاص دلی کی زباں معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.