شبنم کی آنچ سے جو وہ سبزہ ہرا نہ تھا
شبنم کی آنچ سے جو وہ سبزہ ہرا نہ تھا
سو پشت تک بہار کا شجرہ ہرا نہ تھا
سوکھی ہوا ادھار کے پانی پہ بک گئی
یعنی کہ میری چشم کا کنبہ ہرا نہ تھا
لپکے تھے شاخ سبز پہ سو سو خزاں کے رنگ
سنتے ہیں نو بہار کا نقطہ ہرا نہ تھا
تعبیر آنکھ ڈال کے کب تک الارتی
نو خوابۂ نشاط کا نقشہ ہرا نہ تھا
رشتوں کی آبیار تھی آنکھوں میں گرم تاز
پھر بھی سرائے لطف کا دریا ہرا نہ تھا
پیاسی دلیل شور تموج کو اوڑھ کر
تشنہ رہی کہ ابر کا دعویٰ ہرا نہ تھا
دل خون چہرگی کا تمنائی ہو نہ کیوں
پتھر نمائیوں میں وہ بشرہ ہرا نہ تھا
مجنوں کو سازگار تھا دائمؔ پئے خرام
کہنے کو بے گیاہ تھا صحرا ہرا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.