شبنم کی نمی دھوپ کی تابش بھی بہت تھی
شبنم کی نمی دھوپ کی تابش بھی بہت تھی
صاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
MORE BYصاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
شبنم کی نمی دھوپ کی تابش بھی بہت تھی
باتوں میں گلے بھی تھے ستائش بھی بہت تھی
کچھ راس بھی آئے تھے بدلتے ہوئے موسم
کچھ پھول کی فطرت میں نمائش بھی بہت تھی
پھر بھی نہ بجھی شمع خیالوں کی تمہارے
آندھی بھی بہت تیز تھی بارش بھی بہت تھی
کچھ ساغر و مینا میں گھلا پیار کا امرت
نظروں کی کبھی اتنی نوازش بھی بہت تھی
کانٹوں میں بھی کیوں روپ نہ آ جاتا گلوں کا
اک شاخ پہ دونوں کی رہائش بھی بہت تھی
ساحل سے نہ کرتے رہیں طوفاں کا نظارہ
ہم ڈوبنے والوں کی یہ خواہش بھی بہت تھی
اس شوخ کی صورت میں کشش تو تھی بلا کی
سیرت میں مگر فطرت سازش بھی بہت تھی
تحریر جو چہروں کی کتابوں میں تھی لکھی
تم غور سے پڑھتے تو نگارش بھی بہت تھی
نکھرا ہوا کیوں رنگ تغزل کا نہ ہوتا
اس میں جو کلیمؔ آپ کی کاوش بھی بہت تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.