شفق شب سے ابھرتا ہوا سورج سوچیں
شفق شب سے ابھرتا ہوا سورج سوچیں
برف کی تہہ سے کوئی چشمہ ابلتا دیکھیں
روشنی دھوپ ہوا مل کے کیا سب نے نڈھال
اب تمنا ہے کسی اندھے کنویں میں بھٹکیں
جلتے بجھتے ہوئے اس شہر پہ کیا کچھ لکھا
آج سب لکھا ہوا آنکھ پہ لا کر رکھ دیں
جانے کیوں ڈوبتا رہتا ہوں میں اپنے اندر
جانے کیوں سوجھتی رہتی ہیں یہ الٹی باتیں
چھین لیں اپنی مروت کا یہ زینہ گر ہم
آج مضطرؔ اسے آکاش سے گرتا دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.