شفق کو نیزوں پہ خوں کی تلاش ہے کیوں ہے
شفق کو نیزوں پہ خوں کی تلاش ہے کیوں ہے
فلک تجھے بھی ستوں کی تلاش ہے کیوں ہے
لگی ہے دل پہ تو پھر مان کیوں نہیں لیتے
تمہاری عقل کو کیوں کی تلاش ہے کیوں ہے
وہ فتنہ گر کہ جسے لوگ عشق کہتے ہیں
اسے جنوں میں سکوں کی تلاش ہے کیوں ہے
نہیں جو تاب نظر دید کی تمنا کیوں
نگاہ شوق فسوں کی تلاش ہے کیوں ہے
سفینہ موج تلاطم کہ ساحلوں کی ڈھلان
سبھی کو جوش جنوں کی تلاش ہے کیوں ہے
اٹھا بھی سکتا ہے پردہ وہ چاہ جائے اگر
اسے بھی کن فیکوں کی تلاش ہے کیوں ہے
نشان سجدہ تو ظاہر ہے ہے نہیں مخفیؔ
یقیں کو حال دروں کی تلاش ہے کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.