شفیق موسموں کو ہم نے رو سیاہ کیا
شفیق موسموں کو ہم نے رو سیاہ کیا
زمیں کو گردشوں کا مرکز نگاہ کیا
پکڑ کے خود کو گلے سے سوال کرتا ہوں
ہرا بھرا یہ جہاں کس لئے تباہ کیا
جبیں کو چوم کے میں نے الوہی لمحوں میں
تمہارے دل کو محبت کی بارگاہ کیا
عذاب آ گیا سر پر تو اب گلہ کیسا
تمہیں ہوا نے کئی بار انتباہ کیا
بنائیں ہاتھ کو کاسہ تو حیرتیں کیسی
ہمی نے مردہ ضمیروں کو بادشاہ کیا
مراد مانگتی ہیں روز چوم کر چہرہ
جوان بیٹوں کو ماؤں نے خانقاہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.