شغل مے چھوڑیئے اٹھ آئیے مے خانوں سے
شغل مے چھوڑیئے اٹھ آئیے مے خانوں سے
شعلے کچھ دور نہیں آپ کے ایوانوں سے
دیکھنا رنگ گلستاں ہی بدل ڈالیں گے
اب کے پلٹے جو یہ دیوانے بیابانوں سے
مطمئن آپ نہ ہوں بھیج کے زنداں میں ہمیں
انقلابات اٹھا کرتے ہیں زندانوں سے
وقت کی بات قفس میں بھی ٹھکانہ نہ رہا
ہو چلا تھا ہمیں جب انس نگہبانوں سے
ساغر ضبط چھلکنے کو ہے اے عہد شکن
دل بہلتا نہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں سے
نہ محبت نہ مروت نہ حمیت نہ خلوص
آج انساں نظر آتے نہیں انسانوں سے
آگ یہ کس نے بہاروں میں لگا دی اطہرؔ
اٹھ رہا ہے یہ دھواں کیسا گلستانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.