شگفتہ ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بے قراروں میں
شگفتہ ہو کے بیٹھے تھے وہ اپنے بے قراروں میں
تڑپ بجلی کی پیدا ہو گئی پھولوں کے ہاروں میں
کیا اندھیر اپنے رنج نے ان کی کدورت نے
بجھی شمع محبت ہائے دو دل کے غباروں میں
شب فرقت کو زاہد سے سوا مر مر کے کاٹا ہے
کرے مشہور ہم کو بھی خدا شب زندہ داروں میں
یہ کس نے کشتۂ تیغ تبسم کر دیا مجھ کو
مبارک باد کا غل ہو رہا ہے سوگواروں میں
وہ عشرت جس کا سب ساماں ہے دل میں ہو نہیں سکتی
مری مجبوریوں کو دیکھیے ان اختیاروں میں
ہمیں وہ ڈھب جو آ جاتا تمہیں پر آزماتے ہم
دل عشاق تم کیا کہہ کے لیتے ہو اشاروں میں
سفیرؔ اب بس کرو کب تک سر شوریدہ زانو پر
غزل کی فکر کیوں کر ہو سکے گی انتشاروں میں
- کتاب : Noquush (Pg. B-409 E419)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.