شگفتہ پھول میں تشنہ لبی کو
شگفتہ پھول میں تشنہ لبی کو
ابھی رہنے دو اس جادوگری کو
اکیلی زندگی لاکھوں تماشے
کہاں ڈھونڈو گے میری مفلسی کو
یہ میری نسل یہ بندہ پرستی
بتا کیا نام دوں اس گمرہی کو
نہ جانے کون سی منزل کی دھن میں
وہ کھیتا جا رہا ہے زندگی کو
اندھیروں کی شکایت تو بجا تھی
برا وہ کہہ رہا ہے روشنی کو
کلیجے سے لگا تحریر میری
کہاں پائے گا ایسی آگہی کو
ہوا پاگل ہوئی جاتی ہے بسملؔ
کوئی روکے ذرا اس سر پھری کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.