شگفتگیٔ دل ویراں میں آج آ ہی گئی
شگفتگیٔ دل ویراں میں آج آ ہی گئی
گھٹا چمن پہ بہاروں کو لے کے چھا ہی گئی
حیات تازہ کے خطروں سے دل دھڑکتا تھا
ہوا چلی تو کلی پھر بھی مسکرا ہی گئی
نقاب میں بھی وہ جلوے نہ قید ہو پائے
کرن دلوں کے اندھیرے کو جگمگا ہی گئی
تغافل ایک بھرم تھا غرور جاناں کا
مری نگاہ محبت کا رمز پا ہی گئی
مطالبے تو بہت سخت تھے زمانے کے
مگر حقوق محبت کی یاد آ ہی گئی
مرے جنوں کی خلش سے اب اور کیا ہوتا
سکوت اہل خرد کو تو آزما ہی گئی
متاع قلب و نظر خاک ہوتے ہوتے بھی
جہان حسن کی کچھ آبرو بڑھا ہی گئی
تھپک تھپک کے سلایا جو تم نے ذوق سخن
سرورؔ اس کو کسی کی نظر جگا ہی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.