شگفتگی کی ریاضت کو لاکھوں سال ہوئے
شگفتگی کی ریاضت کو لاکھوں سال ہوئے
یوں ارتقا ہوا اور پھول اس کے گال ہوئے
یہ مہر و ماہ شب و روز کائنات کے رنگ
بہم ہوئے تو کہیں تیرے خد و خال ہوئے
گلاب ٹوٹ کے جوڑے میں سج گئے لیکن
ہم ایک شاخ سے ٹوٹے تو پائمال ہوئے
اکیلے روتے تھے دل میں گزشتگان کے زخم
ترے بچھڑتے ہی رونق ہوئی نہال ہوئے
عجیب مخمصے میں پڑ گیا وہ شخص الٹا
مرے جواب بھی اک سطح پر سوال ہوئے
ہمیں وہ چاند سا چہرہ نظر نہیں آیا
ہمارے روزے تو پورے کا پورا سال ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.