شہ رگ سے بھی تو قریب ہے ترا یہ کرم ہے کمال ہے
شہ رگ سے بھی تو قریب ہے ترا یہ کرم ہے کمال ہے
یہ جو خاک میں بھی ہے روشنی ترا عکس روئے جمال ہے
اسے چاہتوں کا کہوں اثر کہ تو ساتھ میرے ہے ہر ڈگر
تجھے ذرے ذرے کی ہے خبر کہ تو آپ اپنی مثال ہے
مری خاک کیا مری ذات کیا مرا عکس تک ہے فنا صفت
ترے تاج شاہی کی بات کیا نہ فنا اسے نہ زوال ہے
یہ جو عاشقی کی ہے رہ گزر ہے بہت کٹھن مرے ہم سفر
نہ رکھیں سنبھل کے قدم اگر چلے وقت الٹی ہی چال ہے
ترے قرب میں بھی ہیں دوریاں ترا کچھ عجب سا سلوک ہے
وہ سکوں جو تھا ترے قرب میں وہی آج خواب و خیال ہے
وہ رفیق کتنا بدل گیا نہ کرے ہے ذکر کبھی مرا
اسے کیا ہوا اسے کیا ہوا مرے ذہن میں یہ سوال ہے
وہ شرارتیں وہی شوخیاں مرے عہد طفل کے قہقہے
کہیں کھو گئے مرے رات دن اسی بات کا تو ملال ہے
وہ ڈری ڈری سی محبتیں کہ ہیں یاد مجھ کو وہ ساعتیں
وہ جو چاہتوں میں تھیں لذتیں وہ خیال جاں کا وبال ہے
اسی چارہ گر کی تلاش ہے کرے منزلوں کو جو روبرو
اسی رہنما کی ہے جستجو اسی راہبر کا سوال ہے
تھیں جو قربتیں بنے فاصلے وہ کہاں ہیں پہلے سے سلسلے
نہیں سہل عشق کے مرحلے ترے آئینے میں جو بال ہے
کوئی خواب ہے کہ گمان ہے یہ جو ذکر کون و مکان ہے
جو یہ شمسہؔ حسن بیان ہے ترے رب کا بخشا کمال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.