شہر کا شہر جلا اور اجالا نہ ہوا
شہر کا شہر جلا اور اجالا نہ ہوا
سانحہ کیا یہ مقدر کا نرالا نہ ہوا
ہے فقط نام کو آزادئ اظہار خیال
ورنہ کب کس کے لبوں پر یہاں تالا نہ ہوا
ٹوٹتے شیشے کو دیکھا ہے زمانے بھر نے
دل کے ٹکڑوں کا کوئی دیکھنے والا نہ ہوا
جس نے پرکھا انہیں وہ تھی کوئی بے جان مشین
دل کے زخموں کا بشر دیکھنے والا نہ ہوا
کس قدر یاس زدہ ہے یہ حصار ظلمت
دل جلائے بھی تو ہر سمت اجالا نہ ہوا
دشت غربت کے سفر کی یہ اذیت ناکی
خشک تلووں کا ابھی ایک بھی چھالا نہ ہوا
ضبط کا حد سے گزر جانا یہی ہے اخترؔ
دل سلگتا ہے مگر ہونٹوں پہ نالہ نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.