شہر بھر میں مجھے ایسے نہ گھمایا جاتا
شہر بھر میں مجھے ایسے نہ گھمایا جاتا
اس محبت کو تماشا نہ بنایا جاتا
میں کہ جس چاک پہ ٹوٹا تھا ترے ہاتھوں سے
کاش اس چاک پہ اب پھر سے بنایا جاتا
یاد رکھنے کی اذیت سے گزرنے کے لیے
بھولنے کا بھی ہنر مجھ کو سکھایا جاتا
دھوپ ہوتی تو مجھے اتنی سہولت رہتی
میں نہ جاتا بھی تو اس تک مرا سایہ جاتا
اک نئے زخم کی ہے دل کو ضرورت عدنانؔ
اب پرانے سے نہیں کام چلایا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.