شہر آفات میں ہنگامہ زنداں ہے بہت
شہر آفات میں ہنگامہ زنداں ہے بہت
عشق پر اب بھی مسلط غم دوراں ہے بہت
اب کسی طور مجھے چھو نہ سکے گا ترا غم
اب مرے چاروں طرف حلقۂ یاراں ہے بہت
لوگ ہوتے چلے جاتے ہیں نگاہوں سے پرے
لیکن اک ذہن میں واضح رخ تاباں ہے بہت
مستند کون سے پیرائے ہیں شعروں کے لیے
یہ پرکھنے کے لیے میر کا دیواں ہے بہت
پیار تو پیار کدورت بھی کہاں رکھتا ہے
مجھے بھی اس کی طرح شکوہ انساں ہے بہت
جز مرے چھین گیا ہے در و دیوار و فصیل
سوزؔ اس بار تو کم ظرفیٔ طوفاں ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.