شہر الفاظ میں تنہا ہوں مجھے قتل کرو
شہر الفاظ میں تنہا ہوں مجھے قتل کرو
میں اک آواز شکستہ ہوں مجھے قتل کرو
کیوں مجھے دیکھ کے ڈر جاتے ہو دنیا والو
اپنے ہی جسم کا سایہ ہوں مجھے قتل کرو
وہی بے چہرگی لکھی ہے مقدر میں اگر
نئی قدروں کا میں چہرہ ہوں مجھے قتل کرو
جس پہ اب تک نہ پڑا وقت کا کوئی بھی نشان
میں وہ افکار کا شیشہ ہوں مجھے قتل کرو
کیوں مجھے بزم تمنا میں اٹھا لائے ہو
میں نئی فکر کا لمحہ ہوں مجھے قتل کرو
ضبط کے قصر میں پھر آگ نہ لگ جائے کہیں
میں تو جذبات کا شعلہ ہوں مجھے قتل کرو
تم جو تنہائی کے جنگل میں بھٹکنا چاہو
گم شدہ شہر کا رستہ ہوں مجھے قتل کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.