شہر دل ایسا کہ حیراں تھی طلسمات کی گرد
شہر دل ایسا کہ حیراں تھی طلسمات کی گرد
جم گئی جس کے در و بام پہ خدشات کی گرد
ایک ہی نام فقط مجھ کو دکھائی دیا ہے
صاف کرتا رہا اک عمر میں صفحات کی گرد
میں نے کچھ شہروں میں یوں خاک اڑی دیکھی ہے
جان لے کچھ بھی نہیں تیرے مضافات کی گرد
اب کوئی گرد بھی ہو مجھ کو ذرا فرق نہیں
آنکھ میں جب سے پڑی تیرے اشارات کی گرد
تیرے اعمال کہ جس طرح ریا کاری کی دھول
تیرے افکار کہ ہو جیسے تضادات کی گرد
گاؤں میں امن سے رہتے ہیں وفا کرتے ہیں
شکر ہے ہم پہ نہیں پڑتی محلات کی گرد
اب مجھے تو ہی بتا کیسے تجھے دیکھتا میں
چار سو اڑتی رہی تیرے خیالات کی گرد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.