شہر دل بے شباب ہے کم ہے
شہر دل بے شباب ہے کم ہے
جتنی حالت خراب ہے کم ہے
تجھ کو سنگار کی ضرورت کیا
پر ضیا رخ کتاب ہے کم ہے
اس تجلی پہ پردہ رکھنے کو
یہ جو رخ پر حجاب ہے کم ہے
تیری دنیا کے جو دوانے ہیں
ان کا خانہ خراب ہے کم ہے
ایک امید دل کی ہے مشکل
چشم قید سراب ہے کم ہے
زندگی تجھ پہ کیوں مرا جائے
یہ جو جینا عذاب ہے کم ہے
مے کشی گر علاج غم ٹھہری
پھر تو جتنی شراب ہے کم ہے
اک تخئیل سے ہی اس دل کی
یہ جو حالت خراب ہے کم ہے
ضبط کا خود پہ اجر ہے لیکن
جتنا اس کا ثواب ہے کم ہے
کر دو مسلہ ہمارے لاشے کا
گر یہ حکم جناب ہے کم ہے
شہر کی تیرگی مٹانے کو
ہاتھ میں آفتاب ہے کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.