Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر احساس میں زخموں کے خریدار بہت

صدیق افغانی

شہر احساس میں زخموں کے خریدار بہت

صدیق افغانی

MORE BYصدیق افغانی

    شہر احساس میں زخموں کے خریدار بہت

    ہاتھ میں سنگ اٹھا شیشوں کے بازار بہت

    کوئی کھڑکی ہے سلامت نہ کوئی دروازہ

    میرے گھر کے سبھی کمرے ہیں ہوا دار بہت

    ہاتھ تھکتے نہیں رنگوں کے ہیولے بن کر

    اہل فن کو سر کاغذ خط پر کار بہت

    دشت میں بھی وہی آثار ہیں آبادی کے

    پھیلتا جاتا ہے اب سایۂ دیوار بہت

    دھوپ کا پھول گرا شاخ شفق سے جس دم

    دن کا چہرہ نظر آتا تھا شکن‌ دار بہت

    نقش ہے ذہن پہ یوں تیرا طلسمی پیکر

    میں ہوں خود اپنی نگاہوں میں پر اسرار بہت

    لفظ کرنوں کی طرح دل میں اتر جاتے ہیں

    دل نشیں ہے ترا پیرایۂ اظہار بہت

    خوف دشمن کی طرح میرے تعاقب میں بھی تھا

    خنجر وہم کے میں نے بھی سہے وار بہت

    تن گئے اتنے مرے گرد ہواؤں کے پہاڑ

    سانس لینا بھی ہے میرے لیے دشوار بہت

    اب بھی لمحوں سے سلاسل کی کھنک آتی ہے

    اب بھی ہیں وقت کے زنداں میں گرفتار بہت

    زخم کے چاند نہ راتوں کو مرے دل میں اتار

    میرے سینے پہ نہ رکھ سنگ گراں بار بہت

    تیرگی آئے نہ صدیقؔ ضیا کے نزدیک

    کاٹ رکھتی ہے یہ ٹوٹی ہوئی تلوار بہت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے