شہر جنوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا
شہر جنوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا
مرنے کی خو نہیں رہی جینے کا ڈھب بدل گیا
پل میں ہوا مٹا گئی سارے نقوش نور کے
دیکھا ذرا سی دیر میں منظر شب بدل گیا
میری پرانی عرض پر غور کیا نہ جائے گا
یوں ہے کہ اس کی بزم میں طرز طلب بدل گیا
ساعت خوب وصل کی آنی تھی آ نہیں سکی
وہ بھی تو وہ نہیں رہا میں بھی تو اب بدل گیا
دوری کی داستان میں یہ بھی کہیں پہ درج ہو
تشنہ لبی تو ہے وہی چشمۂ لب بدل گیا
میرے سوا ہر ایک سے دنیا یہ پوچھتی رہی
مجھ سا جو ایک شخص تھا پتھر میں کب بدل گیا
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 460)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.