شہر خرد سے نور سحر کون لے گیا
شہر خرد سے نور سحر کون لے گیا
صبح سفر سے راز ظفر کون لے گیا
آسیب خوف دے کے حدود نگاہ کو
چہروں کے سبز سبز نگر کون لے گیا
خوابوں کی خاک ہو گئیں شاداب بستیاں
سورج کی روشنی کو ادھر کون لے گیا
بکھری پڑی ہوئی ہے عمارت یقین کی
فتنوں کا شہر دل میں شرر کون لے گیا
کتنی سکوں نواز تھی یخ بستگی کی فصل
شعلوں کے زرد پھول مگر کون لے گیا
سمتوں سے کٹ کے اندھے سفر پر ہو گامزن
ہوش و نگاہ و عزم و جگر کون لے گیا
انسانیت خلوص نوازش محبتیں
جسموں کے سایہ دار شجر کون لے گیا
کرتی تھی کل جو جسم فضا کو لہو لہو
بیتابؔ اب وہ برق نظر کون لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.