شہر نازک سے وہ باریک سڑک جاتی ہے
میں بس اک پاؤں ٹکاتا ہوں تڑک جاتی ہے
اور پیوست ہوا جاتا ہے پتھر میں چراغ
لگ کے اس ہاتھ سے لو اور بھڑک جاتی ہے
میں برا چور نہیں ہوں مگر اس کوچہ میں
دل دھڑک جاتا ہے پاپوش کھڑک جاتی ہے
پھول خوشبو سے بگڑتے ہیں ہمیں بھی لے چل
اور جھونکے سے وہ دامن کو جھڑک جاتی ہے
خواب کا رزق ہوئی جاتی ہے بیداری کی عمر
نیند کیا چیز ہے آنکھوں میں رڑک جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.