شہر تاریک کو سپنوں کا نگر ہونے تک
شہر تاریک کو سپنوں کا نگر ہونے تک
منتظر بیٹھی ہوں اس شب کی سحر ہونے تک
ہجر میں حالت دل کیسے سنبھل پائے گی
راہ دشوار سے یادوں کا گزر ہونے تک
رات کی گود میں ارمان لئے بیٹھی ہوں
کاش آ جائے وہ یہ رات بسر ہونے تک
اس کا مجھ سے ہے تقاضا کہ گلستاں میں رہوں
اپنی رعنائی کا پھولوں پہ اثر ہونے تک
پیار کو اہل زمانہ سے بچا کر رکھیے
پیار کی اپنی سبھی منزلیں سر ہونے تک
وہ تو آ جائے گا مجھ کو یہ یقیں ہے لیکن
مٹ نہ جاؤں کہیں میں اس کو خبر ہونے تک
تم نے زریابؔ یوں ہی نغمہ سنایا تھا اسے
اس کو گانا ہے مگر پیار امر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.