شہر تہمت میں بہت دیر پکارا ہوا ہوں
شہر تہمت میں بہت دیر پکارا ہوا ہوں
میں جو اک شخص ترے عہد کا مارا ہوا ہوں
مری تنہائی مجھے روز ترا پوچھتی ہے
میں جو دنیا کے مقابل تجھے ہارا ہوا ہوں
منجمد تھا میں کسی بحر شمالی کی طرح
اک ترے ہاتھ لگا دینے سے پارا ہوا ہوں
اپنی بربادی کا جب جشن منایا میں نے
پھر کہیں جا کے تجھے جان سے پیارا ہوا ہوں
ہر کوئی ہاتھ میں تلوار لیے بیٹھا ہے
میں تو جیسے کسی مقتل میں اتارا ہوا ہوں
سامنا تیغ ستم کا ہے مرا اک معمول
شہر خوں بار سے سو بار گزارہ ہوا ہوں
میں کسی باد تعلق کی ہنر کاری سے
ریت پر نقش کی مانند ابھارا ہوا ہوں
عمر اک میں نے گزاری ہے رہ تیرہ میں
تب کہیں جا کے میں شہزادؔ ستارا ہوا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.