شہر الفت میں دیا کوئی جلاتے جاتے
شہر الفت میں دیا کوئی جلاتے جاتے
میرے کوچے کے اندھیرے بھی مٹاتے جاتے
یہ مرا عشق ہے کمزوری نہیں ہے جاناں
سر جھکاتی ہوں سر راہ جو آتے جاتے
یہ جو پلکوں پہ سجوئے ہوئے ہیں موتی ہم
یہ تو دولت ہے اسے کیسے لٹاتے جاتے
آپ کو دل پہ مرے راج اگر کرنا تھا
وسوسے پہلے مرے دل کے مٹاتے جاتے
زندہ رہنے کے لئے خواب ضروری ہے بہت
سو ہمیں خواب نیا کوئی دکھاتے جاتے
بے قراری کی یہ منزل نہیں ہوتی جیوتیؔ
دوریاں آپ اگر مجھ سے بڑھاتے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.