شہر وفا میں اپنا کوئی آشنا نہ تھا
شہر وفا میں اپنا کوئی آشنا نہ تھا
میں تھا اکیلا ساتھ کوئی رہ نما نہ تھا
روداد عہد رفتہ سنائی تھی میں نے جب
آنسو کسی کی آنکھ میں ٹھہرا ہوا نہ تھا
سورج تھا اپنی فہم کا ایسا بجھا بجھا
جیسے کہ روشنی کا اسے تجربہ نہ تھا
جنگل میں آرزو کے بھٹکتا تھا اک گدا
یاد اس کو اپنے شہر اماں کا پتہ نہ تھا
میں تو ازل سے وقت کے زنداں میں قید تھا
دنیائے رنگ و بو سے کوئی رابطہ نہ تھا
سینچا تھا میں نے نہر گماں سے یقیں کا آب
لیکن ہنر کے کھیت میں پودا اگا نہ تھا
آئینہ اپنے خواب حسیں کا تھا روبرو
چہرہ مگر ضمیر کا مجھ سے چھپا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.