شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں
شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں
ہم بہرحال اسے اپنی پذیرائی کہیں
تیرے احباب ہمیں غیر سمجھتے ہی رہے
تیرے دشمن ہمیں اب تک ترا شیدائی کہیں
یہ شرف بھی تری چاہت میں ملا ہے ہم کو
تیرے سب چاہنے والے ہمیں سودائی کہیں
ہم سجاتے ہیں شب و روز ترے ذکر کے ساتھ
ہم قفس میں بھی وہی نغمۂ صحرائی کہیں
لاکھ ٹوٹے ہیں سروں پر تری الفت میں پہاڑ
تیرے دیوانے پہاڑوں کو مگر رائی کہیں
تجھ کو شکوہ ہے یہاں آ کے تجھے بھول گئے
ہم بھلا کس سے قفس میں غم تنہائی کہیں
ہم نے چاہا تجھے زنداں کی سلاخوں کے عوض
اسے نادانی کہیں یا اسے دانائی کہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 533)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.