شہر کے شہر بساتے ہوئے مر جاتے ہیں
شہر کے شہر بساتے ہوئے مر جاتے ہیں
کار دنیا کو چلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
لوگ بچھڑیں تو بسا لیتے ہیں دنیا پھر سے
ہم تو بس ہاتھ چھڑاتے ہوئے مر جاتے ہیں
جب سے تو راہ کی دیوار سمجھتا ہے ہمیں
ہم تری راہ میں آتے ہوئے مر جاتے ہیں
چند چہروں کے لیے دید بچا رکھی تھی
اب تو ہم پلکیں بچھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
جو ترے نام سے اشعار کہے تھے ہم نے
ہم وہ اشعار سناتے ہوئے مر جاتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں کہ ہم آنکھوں میں گم ہیں بشریٰؔ
ان سے ہم نظریں ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.