شہر کی جانب چل تو دیا ہوں گاؤں بہت یاد آئے گا
شہر کی جانب چل تو دیا ہوں گاؤں بہت یاد آئے گا
سوچ رہا ہوں اب کے مقدر جانے کہاں لے جائے گا
گھر کو چھوڑے مدت گزری رستہ بھی اب یاد نہیں
تھک کے جہاں اب بیٹھ گئے ہم گھر بھی وہیں کہلائے گا
کس نے کس کا ساتھ دیا ہے کون کسی کے ساتھ چلا
جیسے سر سے دھوپ ڈھلی ہے سایہ بھی ڈھل جائے گا
خون کے رشتے ٹوٹ چکے ہیں چہروں کی پہچان گئی
جس کا اونچا محل بنے گا اپنا وہ بن جائے گا
اونچے گھروں میں بیٹھ کے اکثر لوگ کتابیں لکھتے ہیں
جس نے وہ گھر دیکھے ہی نہیں کیا اس کی سمجھ میں آئے گا
جادوگر کا شہر ہے یارو سحر زدہ ہے اس کی ہوا
جس نے اپنے ذہن سے سوچا پتھر کا بن جائے گا
اور تو سب کچھ بھول چکے ہیں شمسؔ بس اتنا یاد ہے اب
دھان کی فصلیں کٹنے لگی ہیں گندم بویا جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.