شہر کو چھوڑ دو اور گاؤں کو جاؤ تم بھی
شہر کو چھوڑ دو اور گاؤں کو جاؤ تم بھی
اس تعلق کے تکلف کو اٹھاؤ تم بھی
آگ جنگل میں بھڑک جائے گی کل شام تلک
آج بادل کو اداؤں سے لبھاؤ تم بھی
دوسرے چہرے مجھے کم ہیں رفاقت کے لیے
میری خاطر کوئی چہرہ تو سجاؤ تم بھی
میں کہیں سبزۂ خود رو کی طرح اگ آؤں
اور وہیں پھول کی صورت نکل آؤ تم بھی
میرے ہاتھوں میں ترے نام کی کوئی ریکھا
تیرے ہاتھوں میں نہ آئی ہو دکھاؤ تم بھی
چاند کو روک دیا میں نے ان ہاتھوں میں سہیلؔ
تم مجھے روک لو جادو یہ دکھاؤ تم بھی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 63)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.