شہر لگتا ہے بیابان مجھے
کہیں ملتا نہیں انسان مجھے
میں ترا نقش قدم ہوں اے دوست
اپنے انداز سے پہچان مجھے
میں تجھے جان سمجھ بیٹھا ہوں
اپنے سائے کی طرح جان مجھے
تو کہاں ہے کہ ترے پردے میں
لیے پھرتا ہے ترا دھیان مجھے
تیری خوشبو کو صبا لائی تھی
کر گئی اور پریشان مجھے
سر و سامان دو عالم ہوں میں
کیوں کہو بے سر و سامان مجھے
میری ہستی ترا افسانہ تھی
موت نے دے دیا عنوان مجھے
دل کی دھڑکن پہ گماں ہوتا ہے
ڈھونڈھتا ہے کوئی ہر آن مجھے
میں بھی آئینہ ہوں تیرا لیکن
تو نے دیکھا کبھی حیران مجھے
ان کی نسبت کا کرشمہ ہے ظفرؔ
کہتے ہیں یوسف کنعان مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.