شہر میں حضرت دل چاک گریباں کیسا
شہر میں حضرت دل چاک گریباں کیسا
ہوش میں آؤ بھلا گھر میں بیاباں کیسا
کھل گئے زخم خیال لب خنداں کیسا
اور بڑھ جائے اگر درد تو درماں کیسا
قطع جامہ ہوا دامن کے قریں چاک سلے
دیکھیے رہتا ہے انداز گریباں کیسا
دل جگر سے ہے الگ اور جگر جاں سے الگ
آج ایک مجمع کا مجمع ہے پریشاں کیسا
خاک عاشق ہے کہ اٹھ اٹھ کے قدم لیتی ہے
اور وہ جاتا ہے اٹھائے ہوئے داماں کیسا
میکشوں کا ہے خدا حافظ و ناصر ہر دم
کشتیٔ مے کے لئے نوح کا طوفاں کیسا
دل میں کچھ عشق صنم تل کے برابر ہی سہی
کفر اتنا بھی نہ ہو جس میں مسلماں کیسا
مژدہ اے دست جنوں جامہ ابھی باقی ہے
چاک دامن سے نکل آیا گریباں کیسا
ہو چکا حشر قیامت کا زمانہ گزرا
تھا الٰہی بت بد عہد کا پیماں کیسا
شعلہؔ پیری میں کسی زلف کا سودا کیا خوب
صبح کے وقت ہے یہ خواب پریشاں کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.