شہر میں انصاف کیا اچھا ہوا
شہر میں انصاف کیا اچھا ہوا
آپ سچے اور میں جھوٹا ہوا
ہو گیا وہ بے نیاز دو جہاں
اے خیال یار جو تیرا ہوا
رنگ رخ ہے ترجمان وصل غیر
زلف برہم سے تو پوچھو کیا ہوا
تھم ذرا اے دیدۂ خوں بار آج
دیکھ تو یہ کون ہے بیٹھا ہوا
آگ بھڑکانے کو نکلی دل سے آہ
طور پر جو کچھ ہوا تھوڑا ہوا
اک تڑپ میں اور وہ بیتاب ہوں
تو بھی اے درد جگر اتنا ہوا
سیکھ لے ہم سے کوئی انداز عشق
سو ترا یہ رنگ ہے برتا ہوا
اٹھ گیا جب ان کے چہرے سے نقاب
ذرہ ذرہ دیدۂ بینا ہوا
ایک ہنگامہ تھا ان کو چاہنا
اقربا میں حشر سا برپا ہوا
سانس اکھڑا نبض چھوٹی میں چلا
ہائے تم اب تک نہ سمجھے کیا ہوا
شاہد و مینا مقدر میں نہیں
با خدا نازشؔ عبث پیدا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.