شہر میں ملتے ہیں مشکل سے کہیں چار کاندھے بھی اٹھانے کے لیے
شہر میں ملتے ہیں مشکل سے کہیں چار کاندھے بھی اٹھانے کے لیے
گاؤں میں گاؤں کا گاؤں آتا ہے ساتھ شمشان کو جانے کے لیے
گاؤں لوٹا نہ دلارا ماں کا کر کے تعلیم مکمل اپنی
کھیت سب رکھ دئے گروی اپنے باپ نے جس کو پڑھانے کے لیے
اینٹ پتھر کی عمارت کا کیا کچھ ہی دن میں ہے کھڑی ہو جاتی
عمر لگ جاتی ہے لیکن یارو گھر کو گھر جیسا بنانے کے لیے
شہر میں امن بحالی کے لیے آج ٹی وی پہ ہے کی جس نے اپیل
کل اسی نے تو اشارہ تھا کیا آگ بستی میں لگانے کے لیے
دوستی گر نہیں ممکن نہ سہی دشمنی کس لیے پالی جائے
دل سے دل ملنا ضروری تو نہیں ہاتھ سے ہاتھ ملانے کے لیے
دیکھنا وہ بھی نہ لٹ جائے کہیں چور جو چھوڑ گئے ہیں باقی
اے صداؔ سوچ کے جانا تو ذرا رپٹ تھانے میں لکھانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.