Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر میں رہ کر یہی سوچا ہے بس برسات میں

اسلم پرویز

شہر میں رہ کر یہی سوچا ہے بس برسات میں

اسلم پرویز

MORE BYاسلم پرویز

    شہر میں رہ کر یہی سوچا ہے بس برسات میں

    جانے کتنے گھر گریں اب کے برس برسات میں

    کھڑکیاں جنگل میں چلتی ریل کی سب کھول دو

    یہ ہوا یہ مٹی اور پانی کا مس برسات میں

    اپنے احساسات کے تاروں کو یوں ڈھیلا نہ چھوڑ

    اپنی نس نس کی طرح ان کو بھی کس برسات میں

    بج رہے ہیں دھیمے دھیمے آنگنوں میں جل ترنگ

    میٹھی میٹھی سی ہے کمروں میں امس برسات میں

    میری نس نس میں اترتی جا رہی ہیں بوندیاں

    اور سلگتا جا رہا ہے ہر نفس برسات میں

    عشق کی تقدیس کو اب اک طرف رکھ دیجئے

    عشق کے رتبے کو پہنچی ہے ہوس برسات میں

    بس تناور پیڑ ہی رہ جائیں گے سیدھے کھڑے

    باقی سب بہہ جائیں گے یہ خار و خس برسات میں

    وقت سے پہلے قفس کی تیلیوں سے سر نہ پھوڑ

    تنکے تنکے ہو کے بکھرے گا قفس برسات میں

    بادلوں کی گڑگڑاہٹ میں رجز خوانی کی شان

    اور بجلی کی کڑک ہے دیر رس برسات میں

    طور اس کے بھی بدلتے رہتے ہیں موسم کے ساتھ

    ہے تغافل سال بھر اور پیش و پس برسات میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے