شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں
شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں
کون ہوں میں یہ کسی شخص نے پوچھا بھی نہیں
حسن مغرور کو آنکھوں میں بسایا بھی نہیں
حرص کا زہر مری روح میں اترا بھی نہیں
اس کی یادوں سے منور ہوئی دل کی دنیا
چاند ایسا جو ابھی ابر سے نکلا بھی نہیں
اپنی مرضی سے قفس ہم نے چنا تھا صیاد
اس لئے تیرے ستم کا ہمیں شکوہ بھی نہیں
دور دورہ ہے یہاں جور و جفا کا لیکن
دوستو اہل وفا شہر میں عنقا بھی نہیں
گلستاں کیسے تجھے سونپ دیں اے دشمن گل
اس میں شامل تو ترے خون کا قطرہ بھی نہیں
ناخدا غیر کی کشتی کا تجھے کیوں غم ہے
دور گرداب سے کچھ تیرا سفینہ بھی نہیں
پارسا گو کہ نہیں صابرؔ خستہ لیکن
آپ جیسا اسے سمجھے ہیں تو ویسا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.