شہر میری مجبوری گاؤں میری عادت ہے
شہر میری مجبوری گاؤں میری عادت ہے
ایک سانحہ مجھ پر اک مری وراثت ہے
یہ بھی اک کرشمہ ہے بیسویں صدی تیرا
موت کے شکنجے میں زندگی سلامت ہے
پھر انیسؔ ممبر پر مرثیہ پڑھیں آ کر
کربلا یہ دنیا ہے ہر گھڑی شہادت ہے
جیسے چاہے جی لیجے پھینکیے یا پی لیجے
زندگی تو ہر گھر میں چار دن کی مہلت ہے
وقت کے بدلنے سے دل کہاں بدلتے ہیں
آپ سے محبت تھی آپ سے محبت ہے
مسکرا کے کھل جانا کھل کے پھر بکھر جانا
ان دنوں تو پھولوں میں آپ سی شرارت ہے
ایک صدا یہ آتی ہے میری خواب گاہوں میں
دل کو چین آ جانا درد کی علامت ہے
تو گیا نمازوں میں میں گیا جوازوں میں
وہ تری عبادت تھی یہ مری عبادت ہے
میری رائے پوچھو تو یہ بری بھلی دنیا
آپ جتنے اچھے ہیں اتنی خوبصورت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.