شہر تو ملتے ہیں آباد کہاں ملتے ہیں
شہر تو ملتے ہیں آباد کہاں ملتے ہیں
لوگ گلیوں میں بھی آزاد کہاں ملتے ہیں
اے مرے عشق کے استاد خدا بخشے تجھے
اس ہنر کے بھی اب استاد کہاں ملتے ہیں
کوئی شیریں کسی بازار میں یہ کہتی تھی
سر کہاں پھٹتے ہیں فرہاد کہاں ملتے ہیں
عمر بھر ساتھ نبھانے کا جو دم بھرتے ہیں
وہ بھی دو چار دنوں بعد کہاں ملتے ہیں
ہم نے ناشاد زمانے سے محبت سیکھی
اب سبھی شاد ہیں ناشاد کہاں ملتے ہیں
بس لکیریں سی کتابوں میں نظر آتی ہیں
لفظ کب ملتے ہیں اعداد کہاں ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.