شیخ آخر یہ صراحی ہے کوئی خم تو نہیں
شیخ آخر یہ صراحی ہے کوئی خم تو نہیں
اور بھی بیٹھے ہیں محفل میں ہمیں تم تو نہیں
نا خدا ہوش میں آ ہوش ترے گم تو نہیں
یہ تو ساحل کے ہیں آثار تلاطم تو نہیں
ناز و انداز و ادا ہونٹوں پہ ہلکی سی ہنسی
تیری تصویر میں سب کچھ ہے تکلم تو نہیں
دیکھ انجام محبت کا برا ہوتا ہے
مجھ سے دنیا یہی کہتی ہے بس اک تم تو نہیں
مسکراتے ہیں سلیقے سے چمن میں غنچے
تم سے سیکھا ہوا انداز تبسم تو نہیں
اب یہ منصور کو دی جاتی ہے ناحق سولی
حق کی پوچھو تو وہ انداز تکلم تو نہیں
چاندنی رات کا کیا لطف قمرؔ کو آئے
لاکھ تاروں کی بہاریں ہیں مگر تم تو نہیں
- کتاب : Rashq-e-Qamar (Pg. 47)
- Author : Qamar Jalalvi
- مطبع : Navrang Kitab Ghar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.