شیخ میخانے سے جب سوئے حرم آتے ہیں
شیخ میخانے سے جب سوئے حرم آتے ہیں
سر جھکائے ہوئے بادیدۂ نم آتے ہیں
اہل گلشن تو ہزاروں ہیں مقدر سے مگر
برق کے سامنے آتے ہیں تو ہم آتے ہیں
پھر بھی بے تابئ دل کھینچ کے لے جاتی ہے
گو تری بزم سے ہم کھا کے قسم آتے ہیں
راستہ زیست کا پر پیچ نظر آتا ہے
جب خیالوں میں تری زلف کے خم آتے ہیں
مخلصانہ ترے انداز نہیں ہیں ساقی
ہم تری بزم میں اس واسطے کم آتے ہیں
وہ عبث کرتے ہیں محرومیٔ قسمت کا گلہ
جو تری بزم میں بیگانۂ غم آتے ہیں
دل ناکام کو ملتا ہے امیدوں کا پیام
جب کبھی منزل مقصود پہ ہم آتے ہیں
کس طرح حسن پہ آئینہ ہو حالت میری
نالہ کرنے کے طریقے مجھے کم آتے ہیں
حسن کی زد سے کوئی دل کو بچائے کیونکر
ان کے تیر اب تو بہ انداز کرم آتے ہیں
اپنا مرکز ہی سمجھ رکھا ہو جیسے عشرتؔ
یوں مرے دل کی طرف رنج و الم آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.