شیخ و واعظ کو خدارا ہم نشیں مت کیجئے
شیخ و واعظ کو خدارا ہم نشیں مت کیجئے
کام جو شایان اہل دل نہیں مت کیجئے
دیکھیے بس یہ کہ اذن چشم جانانہ ہے کیا
عشق ہے تو امتیاز کفر و دیں مت کیجئے
ڈال دیں جو دل کے دروازوں پہ بے مہری کے قفل
جی میں ایسی آرزوؤں کو مکیں مت کیجئے
ذہن میں ذوق گماں کی بھی نہ گنجائش رہے
اس قدر توہین آداب یقیں مت کیجئے
شوق سے ہو لیجئے اہل جنوں کے ساتھ ساتھ
ہاں مگر پھر فکر جیب و آستیں مت کیجئے
ہے لگن تو کیجئے صحرا نوردی مثل قیس
صرف ذکر لیلائے محمل نشیں مت کیجیے
دشت میں کھو جائیے جنگل میں جا بسیے مگر
روح کو بہر خدا عزلت گزیں مت کیجئے
مسکرا کر ٹال دیجے داد خواہ شوق کو
ہاں اگر ممکن نہیں ہے تو نہیں مت کیجئے
لطف کا طالب ہے مال و زر کا سودائی نہیں
اپنے سائل پر نگاہ خشم گیں مت کیجئے
عشق کے بارے میں نامحرم جو کہتے ہیں کہیں
خندہ پیشانی سے سن لیجے یقیں مت کیجئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.