شجر آنگن کا جب سورج سے لرزاں ہونے لگتا تھا
شجر آنگن کا جب سورج سے لرزاں ہونے لگتا تھا
کوئی سایہ مرے گھر کا نگہباں ہونے لگتا تھا
تسلی دینے لگتی تھیں مجھے جز بندیاں اس کی
میں جب اک اک ورق ہو کر پریشاں ہونے لگتا تھا
سحر جس کی مناجاتوں سے تھی راتیں تہجد سے
میں اس کی پاک صحبت میں مسلماں ہونے لگتا تھا
دعا پڑھ کر مری ماں جب مرے سینے پہ دم کرتی
عقیدت کے اندھیروں میں چراغاں ہونے لگتا تھا
پرانے پیڑ پھر تازہ پھلوں سے لدنے لگتے تھے
گئے موسم سے دل جب بھی گریزاں ہونے لگتا تھا
چنوتی دینے لگتی تھیں نئی دشواریاں مجھ کو
سفر جب زندگی کا مجھ پہ آساں ہونے لگتا تھا
بتاؤں کیا کہ کیسا با مروت شخص تھا وہ بھی
مجھے الزام دے کر خود پشیماں ہونے لگتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.