شجر ہر اک ہری گہری قبا پہنے ہوئے ہے
شجر ہر اک ہری گہری قبا پہنے ہوئے ہے
نیا موسم نئی تازہ ہوا پہنے ہوئے ہے
نہ جانے کون سا سایا ہے جس سے خوف کھا کر
لبوں پر ہر کوئی حرف دعا پہنے ہوئے ہے
انگوٹھی کہہ رہے ہیں سب جسے کب جانتے ہیں
کہ وہ انگلی میں یہ کس کی رضا پہنے ہوئے ہے
ہے سر پر نوچ کھانے کے لیے تیار دنیا
مگر آنکھوں میں تو اب تک حیا پہنے ہوئے ہے
نظر والوں کو بالکل بھی نظر آتا نہیں یہ
نہ جانے کون سا پردا خدا پہنے ہوئے ہے
سنائی ہی کہاں دیتی ہے اب دنیا یہ اس کو
کہ وہ کانوں میں بس میری سدا پہنے ہوئے ہے
تعلق کو نبھانا اور بھی دشوار ہوگا
اگر دونوں میں کوئی اک انا پہنے ہوئے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.