شجر ہوں دھوپ کی زد پر کسی کا سائباں ہوں
شجر ہوں دھوپ کی زد پر کسی کا سائباں ہوں
کسی بھی وقت مٹ سکتا ہے جو ایسا نشاں ہوں
مرے اطراف جتنی بھی ہیں منفی قوتیں ہیں
کسی کی ضد کے اور اپنی انا کے درمیاں ہوں
میں جذبے کی چمکتی لو سے روشن ہو گئی تھی
اور اب اس جذبہ بے خانماں ہی کا دھواں ہوں
پھر اس کے باد رستہ کیا ہو مجھ کو سوچنا ہے
ابھی تک تو خبر ہے کس جگہ پر ہوں کہاں ہوں
کسی کے حکم کے تابع معین راستے پر
جو رک کے دم بھی لے سکتا نہیں وہ کارواں ہوں
مرا ماحول میرے واسطے بھی اجنبی ہے
میں اک کچی گلی کے موڑ پر پختہ مکاں ہوں
مجھے اس کی نظر سے دیکھ کر یہ جاننا ہے
یقیں ہوں یا یقیں کے آئنے میں بھی گماں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.