شجر پہ سانپ ہے یا باغ میں شکاری ہے
شجر پہ سانپ ہے یا باغ میں شکاری ہے
یہ کیسی آج پرندوں میں بے قراری ہے
تمہارے لب پہ تھیں کل انقلاب کی باتیں
تمہارے لب پہ تو گریہ ہے آہ و زاری ہے
عجب نہ تھا صف اول میں ہم نظر آتے
مگر یہ راہ میں حائل جو خاکساری ہے
یہ معرکے تو سیاست کے شاخسانے ہیں
نہ تو نے جیتی ہے بازی نہ میں نے ہاری ہے
کوئی گزارے تو دو دن میں جان سے گزرے
جو عمر ہم نے غم یار میں گزاری ہے
ہمارے حال پہ ان کی عنایتیں کم تھیں
جو دل پہ اب کے لگا ہے وہ زخم کاری ہے
کچھ ایسے نام ہیں شعر و سخن کی دنیا میں
کہ جن کی دھوم حقیقت میں اشتہاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.