شکل دے کوئی سبز موسم کی
شکل دے کوئی سبز موسم کی
اب ضرورت بہت ہے مرہم کی
پھول کا سر کھلا نہ چھوڑا جائے
دھوپ دشمن بہت ہے شبنم کی
ہم کو محفوظ کر لیا جائے
ہم امانت ہیں اگلے موسم کی
کون آیا تھا ان مزاروں پر
لو چراغوں کی کس نے مدھم کی
کچھ مقدر تھا اس کا نہ ملنا
اور کچھ ہم نے جستجو کم کی
تم کو سوچا تو ہونٹ کھل اٹھے
اور تم نے ہی آنکھ بھی نم کی
آؤ غم بھولنے کی رت آئی
بوتلیں کھول دی گئیں رم کی
لوگ تیزی سے مر رہے ہیں شکیلؔ
رسم اٹھنے لگی ہے ماتم کی
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 54)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.