شمع جاں ہوگی نہ فانوس نظر رہ جائے گا
شمع جاں ہوگی نہ فانوس نظر رہ جائے گا
یہ بھی کیا کم ہے کہ خوابوں کا سفر رہ جائے گا
اے ہوائے زرگری اے کوچہ سوداگری
کیا نواح دل میں کوئی شیشہ گر رہ جائے گا
داغ دامن کے تو دھل جائیں گے سب اک دن مگر
ایک دھبہ ہے جو خون دل میں تر رہ جائے گا
اے فسون آگہی یہ بد دعا کس کی لگی
آدمی ہی آدمی سے بے خبر رہ جائے گا
ہجرتیں کیسی بھی ہوں جب بھی پلٹ کر آؤ گے
گھر تو کیا پاؤ گے بس دیوار و در رہ جائے گا
اے فصیل شہر جاں تو نے ہمیشہ دی اماں
اب جو ہے تو سرنگوں کیا یہ نگر رہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.