شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا
شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا
آہ کیسی وہ دھواں تھا جو بجھے دل سے اٹھا
کھیل ہے ہستئ موہوم مگر ہے دلچسپ
جو یہاں بیٹھ گیا آ کے وہ مشکل سے اٹھا
تو نے یہ کس کو اٹھایا ہے کہ دل بیٹھ گئے
کون بیٹھا ہے کہ فتنہ تری محفل سے اٹھا
کون غرقاب ہوا ہے کہ اڑاتا ہوا خاک
آج بے تاب بگولا لب ساحل سے اٹھا
ہم سفر ہے کوئی افتاد تو پیش آنے کو
کہ قدم آج الجھتا ہوا منزل سے اٹھا
جی چرانے کی نہیں شرط دل زار یہاں
رنج اٹھانے ہی کی ٹھہری ہے تو پھر دل سے اٹھا
اہل حق بھی یہیں مل جائیں گے اٹھ تو ناطقؔ
حق کی آواز تو بت خانۂ باطل سے اٹھا
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.